2 Line Shayari on Teachers Day
اہل بینش کو ہے طوفان حوادث مکتب
لطمۂ موج کم از سیلئ استاد نہیں
مرزا غالب
————————-
یہ فن عشق ہے آوے اسے طینت میں جس کی ہو
تو زاہد پیر نابالغ ہے بے تہہ تجھ کو کیا آوے
میر تقی میر
————————-
محروم ہوں میں خدمت استاد سے منیرؔ
کلکتہ مجھ کو گور سے بھی تنگ ہو گیا
منیرؔ شکوہ آبادی
————————-
ہم پہ لازم ہے کہ ہم لوگ کریں ان کا ادب
کس محبت سے بڑھاتے ہیں ہمارے استاد
کیف احمد صدیقی
————————-
اب مجھے مانیں نہ مانیں اے حفیظؔ
مانتے ہیں سب مرے استاد کو
حفیظ جالندھری
————————-
ماں باپ اور استاد سب ہیں خدا کی رحمت
ہے روک ٹوک ان کی حق میں تمہارے نعمت
الطاف حسین حالی
————————-
وہی شاگرد پھر ہو جاتے ہیں استاد اے جوہرؔ
جو اپنے جان و دل سے خدمت استاد کرتے ہیں
لالہ مادھو رام جوہر
————————-
شاگرد ہیں ہم میرؔ سے استاد کے راسخؔ
استادوں کا استاد ہے استاد ہمارا
راسخ عظیم آبادی
————————-
استاد کے احسان کا کر شکر منیرؔ آج
کی اہل سخن نے تری تعریف بڑی بات
منیرؔ شکوہ آبادی
————————-
کس طرح امانتؔ نہ رہوں غم سے میں دلگیر
آنکھوں میں پھرا کرتی ہے استاد کی صورت
امانت لکھنوی
————————-
good
It’s a really good work you have done. I appreciate your effort.
NICE POETRY