Poetry on Teachers in Urdu
میرے استاد
قید عمر رواں کی سلاخوں کو تھامے ہوئے
جب کبھی جھانکتا ہوں میں ماضی کی کھڑکی سے اب
یاد آتی ہیں مجھ کو وہ پگڈنڈیاں
جن پہ بھاگا تھا بچپن کھلے پاؤں
دھوپ سے کھلتی برگدی چھاؤں
اور مہکتی چہکتی ہوئی دھول
میری انگلی پکڑ کر
مجھے لے کے جاتی تھی اسکول
وہ ادارہ جہاں شرط تھی علم و فن کی تراش
ایسا مندر جہاں ہو گئیں سب بری عادتیں پاش پاش
درس دیتے ہوئے کچھ خدا
جن سے حاصل ہوا مجھ کو انسانیت کا سبق
جن کے سایہ میں آیا مجھے زندگی کا شعور
جن کے لفظوں کا نور آج بھی ہے میری ظلمت روز و شب کا اجالا بحق
جن کی باتیں مصیبت میں رہ رہ کے آتی ہیں یاد میرے استاد
عباس قمر
————————-
Poetry On Teachers Day
تمھاری باتوں کی بھینی خوشبو
تمھاری باتوں کی بھینی خوشبو
ہماری سوچوں میں بس گئی ہے
تمھارے نقش قدم سے ہم نے
ہزاروں اُجلے خیال پائے
تمھارا دستِ شفیق تھاما
تمھاری اُنگلی پکڑ کے خود کو
سنبھال پائے
تمھاری آنکھوں کی روشنی سے
ہمارے دِل بھی ہوئے منور
تمھارے لفظوں کے سچے موتی
ہمارے دامن میں بھر گئے ہیں
تمھارے دم سے یہ کھوٹے سکے
چمک گئے ہیں
تمھارے دم سے یہ بگڑے نقشے
سنور گئے ہیں
تمھارے دم سے
یقیں کی دولت ہمیں ملی ہے
تمھارے دم سے
ہمارے خوابوں میں جان آئی
تمھاری معصوم سی دعائیں
ہماری راہ کا ہیں نور اب تک
تمھیں خدا نے کمال بخشا
تمھاری محنت عظیم تر ہے
تمھارا رُتبہ خُدا ہی جانے
تمھی سے سیکھا سوال کرنا
تمھارے بچے یہ پوچھتے ہیں
کہاں سے لائیں ہمیں بتاؤ
وہ خواب لمحے گلاب یادیں
کہاں سے لائیں ہمیں بتاؤ
وہ پھول باتیں عذاب یادیں
عابی مکھنوی
————————-
Shayari on Teachers Day in Urdu
استادِ محترم کو میرا سلام کہنا
کتنی محبتوں سے پہلا سبق پڑھایا
میں کچھ نہ جانتا تھا، سب کچھ مجھے سکھایا
اَن پڑھ تھا اور جاہل ، قابل مجھے بنایا
دنیا ئے علم و دانش کا راستہ دکھایا
اے دوستو ملیں تو بس ایک پیام کہنا
استادِ محترم کو میرا سلام کہنا
مجھ کو خبر نہیں تھی
آیاہوں میں کہاں سے
ماں باپ اس زمیں پر لائے تھے آسمان سے
پہنچا دیافلک تک استاد نے یہاں سے
واقف نہ تھا ذرا بھی، اتنے بڑے جہاں سے
مجھ کو دلایا کتنا اچھا مقام، کہنا
استادِ محترم کو میرا سلام کہنا
جینے کا فن سکھایا،مرنے کا
بانکپن بھی
عزت کے گر بتائے ، رسوائی کے چلن بھی
کانٹے بھی راہ میں ہیں ،پھولوں کی انجمن بھی
تم فخرِ قوم بننا اور نازشِ وطن بھی
ہے یاد مجھ کو ان کا ایک اک کلام، کہنا
استادِ محترم کو میرا سلام کہنا
جو عِلم کا عَلم ہے، استاد
کی عطا ہے
ہاتھوں میں جو قلم ہے، استاد کی عطا ہے
جو فکر تازہ دم ہے، استاد کی عطا ہے
جو کچھ کیا رقم ہے، استاد کی عطا ہے
اُن کی عطا سے چمکا، حاطبؔ کا نام، کہنا
استادِ محترم کو میرا سلام کہنا
————————-
Poetry For Teachers in Urdu
ہمارے استاد
کتنی محنت سے پڑھاتے ہیں
ہمارے استاد
ہم کو ہر علم سکھاتے ہیں ہمارے استاد
توڑ دیتے ہیں جہالت کے
اندھیروں کا طلسم
علم کی شمع جلاتے ہیں ہمارے استاد
منزل علم کے ہم لوگ مسافر
ہیں مگر
راستہ ہم کو دکھاتے ہیں ہمارے استاد
زندگی نام ہے کانٹوں کے سفر
کا لیکن
راہ میں پھول بچھاتے ہیں ہمارے استاد
دل میں ہر لمحہ ترقی کی دعا
کرتے ہیں
ہم کو آگے ہی بڑھاتے ہیں ہمارے استاد
سب کو تہذیب و تمدن کا سبق
دیتے ہیں
ہم کو انسان بناتے ہیں ہمارے استاد
ہم کو دیتے ہیں بہر لمحہ
پیام تعلیم
اچھی باتیں ہی بتاتے ہیں ہمارے استاد
خود تو رہتے ہیں بہت تنگ و
پریشان مگر
دولت علم لٹاتے ہیں ہمارے استاد
اہل بینش کو ہے طوفان حوادث
مکتب
لطمۂ موج کم از سیلئ استاد نہیں
کیف احمد صدیقی
————————-
good
It’s a really good work you have done. I appreciate your effort.
NICE POETRY