Wasi Shah better known as Wasi, was born on 21 January 1973 in Sargodha, Pakistan. As well as being a poet, he is also a well-known columnist and author of various plays. Wasi Shah is a well-known figure in the field of Urdu Literature in Pakistan. His romantic poetry is very popular among the younger generation. We have selected some of Best Poetry of Wasi Shah which readers will definitely like.
Wasi Shah 2 Lines Poetry in Urdu
کرنے ہیں اگر شکوے محبوب سے وصی
پھر محبت چھوڑ دے کوئی اور کام کر
Karnay haan agar shikway mehboob say wasi
Phir muhabbat chorr day koi aur kaam kar
♥—♥—♥—♥—♥
دُکھوں نے بانٹ لیا ہے تمہارے بعد ہمیں
تمہارے ہاتھ میں رہتے تو کتنا اچھا تھا
Dokhon nay bant liya hay tumharay baad hamain
Tumharay haath main rehtay tu kitna acha tha
♥—♥—♥—♥—♥
کب بھُلائے جاتے ہیں دوست جُدا ہو کر بھی وصی
دل ٹوٹ تو جاتا ہے ، رہتا پھر بھی سینے میں ہے
Kab bhulaye jatay haan dost juda ho kar bhi wasi
Dil tut tu jata hai rehta phir bhi seenay main hay
♥—♥—♥—♥—♥
جگر ہو جائے گا چھلنی یہ آنکھیں خون روئیں گی
وصی بے فیض لوگوں سے نبھاکر کچھ نہیں ملتا
Jigar ho jaye ga chalni yeh aankain khoon roain gi
Wasi be-faiz logon say nibha kar kuch nahi milta
♥—♥—♥—♥—♥
سوچتا ہوں كے اسے نیند بھی آتی ہوگی
یا میری طرح فقط اشک بہاتی ہوگی
Sochta hoon kay usay neend bhi aati ho gi
Ya meri tarha faqt ashk bahati ho gi
♥—♥—♥—♥—♥
بھنور جو مجھ میں پڑے ہیں وہ میں ہی جانتا ہوں
تمہارے ہجر کے دریا کو پار کرتے ہوئے
Bhanwar jo mujh main parray haan wo main hi janta hun
Tumharay hijar kay darya ko paar kartay huway
♥—♥—♥—♥—♥
خوب رکھا ہے رفاقت کا بھرم اس نے وصی
کٹ چکے ہاتھ تو پھر ہاتھ ملانے آۓ
Khob rakha hai rafaqat ka bharam us nay wasi
Kat chukay haath tu phir haath milanay aaye
♥—♥—♥—♥—♥
وہ میری شکل میرا نام بھلانے والی
اپنی تصویر سے کیا آنکھ ملاتی ہوگی
Wo meri shakal mera naam bhulanay wali
Apni tasveer say kiya aankh milati ho gi
♥—♥—♥—♥—♥
تمہیں معلوم ہے جاناں۔کہ تم بھی ایک قاتل ہو
میرے اَندر کا اک ہنستا ہوا انسان تم نے مار ڈالا ہے
Tumhain maloom hai janan keh tum bhi aik qatil ho
Meray andar ka ik hansata huwa insan tum nay mar dala hay
♥—♥—♥—♥—♥
مرحلہ بیچ کا نہیں ہوتا
عشق ہوتا ہے یا نہیں ہوتا۔۔۔
Marhala beech ka nahi hota
Ishq hota hay ya nahi hota
♥—♥—♥—♥—♥
کچھ اس لیے بھی تو بے حال ہو گئے ہم لوگ
تمہاری یاد کا بے حد خیال رکھتے ہیں
Kuch iss liye bhi tu be-haal ho gaye haam log
Tumhari yaad ka behad khiyal rakhtay haan
♥—♥—♥—♥—♥
اس جُدائی میں تُم اندر سے بکھر جاو گے
کِسی معذور کو دیکھو گے تو یاد آوں گا
Iss judai main tum ander say bikhar jao gaiy
Kisi mazoor ko dekho gaiy tu yaad aaon ga
♥—♥—♥—♥—♥
زندگی اب کے مرا نام نہ شامل کرنا
گر یہ طے ہے کہ یہی کھیل دوبارہ ہوگا
Zindagi abb kay naam na shamil karna
Gar yeh ttaye hai keh yahi kheel dobara ho ga
♥—♥—♥—♥—♥
جیسے ہو عمر بھر کا اثاثہ غریب کا
کچھ اس طرح سے میں نے سنبھالے تمہارے خط
Jaisay ho umer bhar ka asasa ghareeb ka
Kuch iss tarah say main nay sanbhalay tumharay khat
♥—♥—♥—♥—♥
سمجھ نہیں آتی وفا کریں تو کس سے کریں وصی
مٹی سے بنے یہ لوگ کاغذ کے ٹکڑوں پہ بک جاتے ہیں
Samajh nahi aati wafa karain tu kis say karain wasi
Mitti say banay yeh log kaghaz kay tukrron pay bik jatay haan
♥—♥—♥—♥—♥
یہ ہنر آپ ہی نے سِکھلایا
جو بھُلا دے اُسے بھُلا دینا
Yeh hunar aap hi nay sikhlaya
Jo bhula day usay bhula dena
♥—♥—♥—♥—♥
ہم سے زندگی کی حقیقت نہ پوچھو وصی
بہت پرُ خلوص لوگ تھے جو تنہا کر گئے
Ham say zindagi ki haqeqat na pucho wasi
Buhat pur-khaloos log thay jo tanha kar gaye
♥—♥—♥—♥—♥
اپنے احساس سے چھو کر مجھے صندل کر دو
میں کہ صدیوں سے ادھورا ہوں مکمل کر دو
Apnay ehsas say chu kar mujhay sandal kar do
Main keh sadyoun say adhora hoon , mukamil kar do
♥—♥—♥—♥—♥
دل کو کس بات کی سزا ہے وصی
موت تک کیوں اسے دھڑکنا ہے
Dil ko kis baat ki saza hai wasi
Maut tak kiyun issay dharrakna hai
♥—♥—♥—♥—♥
کوئی بھی فیصلہ ہم سوچ کر نہیں کرتے
تمہارے نام کا سکہ اچھال رکھتے ہیں
Koi bhi faisala ham soch kar nahi kartay
Tumharay naam ka sika uchall rakhtay haan
♥—♥—♥—♥—♥
تٌمھیں بھٌلانا ہی اوّل تو دسترس میں نہیں
جو اختیار بھی ہوتا تو کیا بھٌلا دیتے
Tumhain bhulana hi awal tu dastras mein nahi
Jo Ikhiayar bhi hota tu kia bhula dety
♥—♥—♥—♥—♥
تمہارا نام لکھنے کی اجازت چھن گئی جب سے
کوئی بھی لفظ لکھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
Tumhara naam likhnay ki ijazat chiin gai jab say
Koi bhi lafz likhta hoon tu aankhain bheeg jati haan
♥—♥—♥—♥—♥
سمندر میں اترتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تری آنکھوں کو پڑھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
Samunder main utarta hoon tu aankhain bheeg jati haan
Teri aankhon ko parrhta hoon tu aankhain bheeg jati haan
اندھیری رات میں رہتے تو کِتنا اچھا تھا
ہم اپنی ذات میں رہتے تو کِتنا اچھا تھا
Andheri raat main rehtay tu kitna acha tha
Ham apni zaat main rehtay tu kitna acha tha
♥—♥—♥—♥—♥
جو تو نہیں ہے تو یہ مکمل نہ ہو سکیں گی
تری یہی اہمیت ہے میری کہانیوں میں
Jo tu nahi hay tu yeh mukamil na ho sakain gi
Teri yahi ehmiyat hai meri kahaniyoun main
♥—♥—♥—♥—♥
جو مر چکے ہیں تمہیں اُن کی فکر ہے لیکن
جو مر رہے ہیں تمہیں اِن کا کچھ ملال نہیں
Jo mar chukay haan tumhain un ki fikar hay lekin
Jo marr rahay haan tumhain un ka kuch milal nahi
♥—♥—♥—♥—♥
Wasi Shah Best Ghazals
Kash Mein Tery Haseen Hath Ka Kangan Hota
کاش میں تیرے حسیں ہاتھ کا کنگن ہوتا
تو بڑے پیار سے چاؤ سے بڑے مان کے ساتھ
اپنی نازک سی کلائی میں چڑھاتی مجھ کو
اور بے تابی سے فرصت کے خزاں لمحوں میں
تو کسی سوچ میں ڈوبی جو گھماتی مجھ کو
میں تیرے ہاتھ کی خوشبو سے مہک سا جاتا
جب کبھی موڈ میں آ کر مجھے چوما کرتی
تیرے ہونٹوں کی میں حِدّت سے دِہک سا جاتا
رات کو جب بھی نیندوں کے سفر پر جاتی
مرمریں ہاتھ کا اِک تکیہ بنایا کرتی
میں تیرے کان سے لگ کر کئی باتیں کرتا
تیری زُلفوں کو تیرے گال کو چوما کرتا
جب بھی تو بندِ قبا کھولنے لگتی جاناں
اپنی آنکھوں کو تیرے حسن سے خیرہ کرتا
مجھ کو بے تاب سا رکھتا تیری چاہت کا نشہ
میں تیری روح کے گلشن میں مہکتا رہتا
میں تیرے جسم کے آنگن میں کھنکتا رہتا
کچھ نہیں تو یہی بے نام سا بندھن ہوتا
♥—♥—♥—♥—♥
Mujhy Her Kaam Se Pehly
مجھے ہر کام سے پہلے
سحر سے شام سے پہلے
یہی اک کام کرنا ہے
تمہارا نام لینا ہے
تمہی کو یاد کرنا ہے
کہ جب بھی درد پینا ہے
کہ جب بھی زخم سینا ہے
غم دنیا سے گھبرا کر
مجھے جب جام لینا ہے
تمہارا نام لینا ہے
تمہی کو یاد کرنا ہے
تمہاری یاد ہے دل میں
کہ اک صیاد ہے دل میں
کوئی برباد ہے دل میں
اسے آباد کرنا ہے
تمہارا نام لینا ہے
تمہی کو یاد کرنا ہے
♥—♥—♥—♥—♥
Barha Tujh Se Kaha Tha
بارہا تجھ سے کہا تھا مجھے اپنا نہ بنا
اب مجھے چھوڑ کے دنیا میں تماشہ نہ بنا
اک یہی دکھ مرے مرنے کے لیے کافی ہے
جیسا تو چاہتا تھا مجھ کو میں ویسا نہ بنا
ایک بات اور پتے کی میں بتاؤں تجھ کو
آخرت بنتی چلی جائے گی دنیا نہ بنا
جان سے جائیں گے ہم دونوں ہی تو بھی میں بھی
میں تو کہتا تھا میری جاں مجھے اپنا نہ بنا
یہ خدا بن کے رعایت نہیں کرتے ہیں وصیؔ
حسن والوں کو کبھی قبلہ و کعبہ نہ بنا
♥—♥—♥—♥—♥
Bandh Le Haath Pe Seeny Pe Saja Lain Tum Ko
باندھ لیں ہاتھ پہ سینے پہ سجا لیں تم کو
جی میں آتا ہے کہ تعویذ بنا لیں تم کو
پھر تمہیں روز سنواریں تمہیں بڑھتا دیکھیں
کیوں نہ آنگن میں چنبیلی سا لگا لیں تم کو
جیسے بالوں میں کوئی پھول چنا کرتا ہے
گھر کے گلدان میں پھولوں سا سجا لیں تم کو
کیا عجب خواہشیں اٹھتی ہیں ہمارے دل میں
کر کے منا سا ہواؤں میں اچھالیں تم کو
اس قدر ٹوٹ کے تم پہ ہمیں پیار آتا ہے
اپنی بانہوں میں بھریں مار ہی ڈالیں تم کو
کبھی خوابوں کی طرح آنکھ کے پردے میں رہو
کبھی خواہش کی طرح دل میں بلا لیں تم کو
ہے تمہارے لیے کچھ ایسی عقیدت دل میں
اپنے ہاتھوں میں دعاؤں سا اٹھا لیں تم کو
جان دینے کی اجازت بھی نہیں دیتے ہو
ورنہ مر جائیں ابھی مر کے منا لیں تم کو
جس طرح رات کے سینے میں ہے مہتاب کا نور
اپنے تاریک مکانوں میں سجا لیں تم کو
اب تو بس ایک ہی خواہش ہے کسی موڑ پر تم
ہم کو بکھرے ہوئے مل جاؤ سنبھالیں تم کو
♥—♥—♥—♥—♥
Ye Kamyabian Izat Ye Naam Tum Se Hai
یہ کامیابیاں عزت یہ نام تم سے ہے
اے میری ماں مرا سارا مقام تم سے ہے
تمہارے دم سے ہیں میرے لہو میں کھلتے گلاب
مرے وجود کا سارا نظام تم سے ہے
گلی گلی میں جو آوارہ پھر رہا ہوتا
جہان بھر میں وہی نیک نام تم سے ہے
کہاں بساط جہاں اور میں کمسن و ناداں
یہ میری جیت کا سب اہتمام تم سے ہے
جہاں جہاں ہے مری دشمنی سبب میں ہوں
جہاں جہاں ہے مرا احترام تم سے ہے
اے میری ماں مجھے ہر پل رہے تمہارا خیال
تم ہی سے صبح مری میری شام تم سے ہے
یہ کامیابیاں عزت یہ نام تم سے ہے
اے میری ماں مرا سارا مقام تم سے ہے
♥—♥—♥—♥—♥
Us Ne Jab Meri Taraf Jab Piyar Se Dekha Ho Ga
ﺍﺱ ﻧﮯ ﺟﺐ ﻣﯿﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﭘﯿﺎﺭ ﺳﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮨﻮ ﮔﺎ
ﻣﯿﺮﮮ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺑﮍﮮ ﻏﻮﺭ ﺳﮯ ﺳﻮﭼﺎ ﮨﻮ ﮔﺎ
ﺻﺒﺢ ﮐﻮ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺳﺠﺎﺋﯽ ﮨﮯ ﮨﻨﺴﯽ ﮨﻮﻧﭩﻮﮞ ﭘﺮ
ﺭﺍﺕ ﺑﮭﺮ ﺍﺱ ﮐﻮ ﮐﺴﯽ ﻏﻢ ﻧﮯ ﺳﺘﺎﯾﺎ ﮨﻮ ﮔﺎ
ﮐﺮ ﮐﮯ ﻭﻋﺪﮦ ﺁﭖ ﻧﮯ ﺁﻧﮯ ﮐﺎ ﺁﭖ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺋﯿﮟ ﮔﮯ
ﺍﺏ ﻧﺎﻡ ﺑﺪﻧﺎﻡ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻭﻓﺎ ﮐﺎ ﮨﻮ ﮔﺎ
ﮨﻨﺲ ﮐﮯ ﮨﻢ ﺑﺎﺕ ﺟﻮ ﮐﺮ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻥ ﺳﮯ ﺳﻤﺮ
ﺣﺎﻝ ﺍﭘﻨﺎ ﻭﮦ ﺳﻤﺠﮫ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﭼﮭﺎ ﮨﻮ ﮔﺎ
ﮨﺮ ﺩﺭﺩ ﮐﻮ ﺍﮮ ﺟﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﭙﺎﻟﻮﮞ
ﮐﺎﻧﭩﮯ ﺗﯿﺮﯼ ﺭﺍﮨﻮﮞ ﮐﮯ ﻣﯿﮟ ﭘﻠﮑﻮﮞ ﭘﮧ ﺳﺠﺎ ﻟﻮﮞ
ﺑﭽﮭﮍﯼ ﮨﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﻧﯿﻨﺪ ﺑﭽﮭﮍﯼ ﮨﻮ ﺗﻢ ﺟﺐ ﺳﮯ
ﺟﯽ ﭼﺎﮬﮯ ﺗﺠﮭﮯ ﺭﻭﺯ ﺧﻮﺍﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﺑﻼ ﻟﻮﮞ
ﺗﻮ ﭘﺎﺱ ﻧﺎ ﺁ، ﺑﺲ ﺫﺭﺍ ﺩﺍﻣﻦ ﺗﻮ ﺑﮍﮬﺎ ﺩﮮ
ﺍﺷﮑﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﻨﺒﮭﺎﻟﻮﮞ
ﻟﮯ ﺟﺎﺋﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﮩﺎﮞ ﮨﻢ ﮐﻮ ﻭﻗﺖ ﮐﺎ ﺩﺭﯾﺎ
ﺍﺱ ﺩﻝ ﭘﮧ ﻟﮕﮯ ﺯﺧﻢ ﺫﺭﺍ ﺁﺝ ﺗﻢ ﮐﻮ ﺩﮐﮭﺎ ﻟﻮﮞ
♥—♥—♥—♥—♥
Tera Libas Hon Mein Mera Libas Ha Tu
میں خوش نصیبی ہوں تیری مجھے بھی راس ہے تو
تیرا لباس ہوں میں اور میرا لباس ہے تو
عجیب شے ہے محبت کے ہم کہاں جائیں
تیرے پاس ہوں میں بھی میرے بھی پاس ہے تو
میں نے خود کو فراموش کیا تیرے لیے
عام ہے سارا جہاں میرے لیے خاص ہے تو
بند ہونٹوں پر میرے ریت جمی جاتی ہے
میرے پاس ہے پھر بھی میری پیاس ہے تو
درمیان تیرے میرے جب سے لوگ آنے لگے
اس کے بعد سے میں تنہا اور بے ایس ہے تو
زمانہ ہم کو جدا کر سکے نہیں ممکن
محبت میں جو ناخن ہوں میں تو ماس ہے تو
دور ہو کر بھی نہیں ہے کوئی دوری
تیرے قریب ہوں میں میرے بھی پاس ہے تو
یہ کون تیرے میرے درمیان ہے جاناں
کے میں بے درد میں ہوں اور محو یاس ہے تو
زندگی میری تیرے گرد گھومتی ہے فقط
عام ہے سارا جہاں میرے لیے ایک خاص ہے تو
عجیب شے ہے محبت میں کہیں چلا جاؤں
تیرے قریب ہوں میں اور میری پیاس ہے تو
♥—♥—♥—♥—♥
Gangnate Hoy Anchal Ki Hawa De Mujh Ko
گنگناتے ہوئے آنچل کی ہوا دے مجھ کو
انگلیاں پھیر کے بالوں میں سلا دے مجھ کو
جس طرح فالتو گلدان پڑے رہتے ہیں
اپنے گھر کے کسی کونے سے لگا دے مجھ کو
یاد کر کے مجھے تکلیف ہی ہوتی ہوگی
ایک قصہ ہوں پرانا سا بھلا دے مجھ کو
ڈوبتے ڈوبتے آواز تری سن جاؤں
آخری بار تو ساحل سے صدا دے مجھ کو
میں ترے ہجر میں چپ چاپ نہ مر جاؤں کہیں
میں ہوں سکتے میں کبھی آ کے رلا دے مجھ کو
دیکھ میں ہو گیا بدنام کتابوں کی طرح
میری تشہیر نہ کر اب تو جلا دے مجھ کو
روٹھنا تیرا مری جان لیے جاتا ہے
ایسے ناراض نہ ہو ہنس کے دکھا دے مجھ کو
اور کچھ بھی نہیں مانگا مرے مالک تجھ سے
اس کی گلیوں میں پڑی خاک بنا دے مجھ کو
لوگ کہتے ہیں کہ یہ عشق نگل جاتا ہے
میں بھی اس عشق میں آیا ہوں دعا دے مجھ کو
یہی اوقات ہے میری ترے جیون میں کہ میں
کوئی کمزور سا لمحہ ہوں بھلا دے مجھ کو
♥—♥—♥—♥—♥
Be Sabab Tu No Thi Teri Yadain
بے سبب تو نہ تھیں تری یادیں
تیری یادوں سے کیا نہیں سیکھا
ضبط کا حوصلہ بڑھا لینا
آنسوؤں کو کہیں چھپا لینا
کانپتی ڈولتی صداؤں کو
چپ کی چادر سے ڈھانپ کر رکھنا
بے سبب بھی کبھی کبھی ہنسنا
جب بھی ہو بات کوئی تلخی کی
موضوع گفتگو بدل دینا
بے سبب تو نہیں تری یادیں
تیری یادوں سے کیا نہیں سیکھا
♥—♥—♥—♥—♥
Ab Jo Luty Ho Itne Saalon Mein
اب جو لوٹے ہو اتنے سالوں میں
دھوپ اتری ہوئی ہے بالوں میں
تم مری آنکھ کے سمندر میں
تم مری روح کے اجالوں میں
پھول ہی پھول کھل اٹھے مجھ میں
کون آیا مرے خیالوں میں
میں نے جی بھر کے تجھ کو دیکھ لیا
تجھ کو الجھا کے کچھ سوالوں میں
میری خوشیوں کی کائنات بھی تو
تو ہی دکھ درد کے حوالوں میں
جب ترا دوستوں میں ذکر آئے
ٹیس اٹھتی ہے دل کے چھالوں میں
تم سے آباد ہے یہ تنہائی
تم ہی روشن ہو گھر کے جالوں میں
سانولی شام کی طرح ہے وہ
وہ نہ گوروں میں ہے نہ کالوں میں
کیا اسے یاد آ رہا ہوں وصیؔ
رنگ ابھرے ہیں اس کے گالوں میں
♥—♥—♥—♥—♥
Read More: Mohsin Naqvi Best Poetry