Munir Ahmad Niazi, popularly known as Munir Niazi, was one of Pakistan’s greatest poets and writers. Apart from poetry, he also wrote for newspapers and magazines and remained associated with Pakistan Television. He wrote many poems about love and life. Munir Niazi holds a prominent position in Urdu Literature. Here is a selection of Munir Niazi best poetry. Enjoy reading
Munir Niazi 2 Lines Best Poetry

Munir Niazi Best Poetry
یہ حقیقت ہے کے احباب کو ہم
یاد ہی کب تھے جو اب یاد نہیں
Ye haqeeqat hai k ehbaab ko hum
Yaad hi kab thay jo ab yaad nahi
♥—♥—♥—♥—♥
وقت کس تیزی سے گزرا روزمرہ میں منیر
آج کل ہوتا گیا اور دن ہوا ہوتے گئے
Waqt kis tezi se guzra rozmara main Munir
Aaj kal hota gaya aur din hawa hotay gye
♥—♥—♥—♥—♥

Sad Munir Niazi Poetry in Urdu
شور برپا ہے خانہ دل میں
کوئی دیوار سی گری ہے ابھی
Shor barpa hai khana-e-dil main
Koi deewar si giri hai abhi
♥—♥—♥—♥—♥
مکان زر لب گویا حد سپہر و زمیں
دکھائی دیتا ہے سب کچھ یہاں خدا کے سوا
Makan-e-zar lab-e-goya had-e-sipehr-o-zameen
Dikhai deta hai sab kuch yahan khuda ke siva
♥—♥—♥—♥—♥
ملتی نہیں پناہ ہمیں جس زمین پر
ایک حشر اس زمیں پہ اٹھا دینا چاہئے
Milti nahi panah humein jis zameen par
Ek hashr us zameen pe utha deina chaahiye
♥—♥—♥—♥—♥

Munir Niazi Poetry in Urdu
جرم آدم نے کیا اور نسل آدم کو سزا
کاٹتا ہوں زندگی بھر میں نے جو بویا نہیں
Jurm aadam ne kiya aur nasl-e-adam ko saza
Kaatta hoon zindagi bhar main ne jo boya nahi
♥—♥—♥—♥—♥
غم سے لپٹ ہی جائیں گے ایسے بھی ہم نہیں
دنیا سے کٹ ہی جاتیں گے ایسے بھی ہم نہیں
Ghum se lipat hi jayen ge aise bhi hum nahi
Duniya se kat hi jayen ge aise bhi hum nahi
♥—♥—♥—♥—♥
خیال اتنے ہیں دل میں سمجھ نہیں آتے
سمجھ بھی جائیں اگر تو کہے نہیں جاتے
Khayal itne hain dil main samjh nahi aatay
Samjh bhi aayen agar to kahe nahi jatay
♥—♥—♥—♥—♥

Munir Niazi 2 Lines Poetry
جب سفر سے لوٹ کر آئے تو کتنا دکھ ہوا
اس پرانے بام پر وہ صورت زیبا نہ تھی
Jab safar se laut kar aaye toh kitna dukh hua
Iss purane baam par woh surat-e-zeba na thi
♥—♥—♥—♥—♥
جو مجھے بھلا دیں گے میں انھیں بھلا دوں گا
سب غرور انکا میں خاک میں ملا دوں گا
Jo mujhe bhula den ge main unhe bhula doon ga
Sab ghroor unka main khaak main mila doonga
♥—♥—♥—♥—♥
زمانے کے لب پر زمانے کی باتیں
میری دکھ بھری داستان میرے دل میں
Zamane ke lab pr zamane ki batain
Meri dukh bhari dastan mere dil main
♥—♥—♥—♥—♥

Munir Niazi Love Poetry
دل کی خلش تو ساتھ رہے گی تمام عمر
دریائے غم کے پار اتر جائیں ہم تو کیا
Dil ki khalish toh saath rahegi tamam umar
Dariya-e-gham ke paar utar jaayein hum toh kya
♥—♥—♥—♥—♥
دیکھتا ہوں سب شکلیں سن رہا ہوں سب باتیں
سب حساب ان کا میں ایک دن چکا دوں گا
Dekhta hoon sab shaklen sun raha hoon sab batain
Sub hisab inka main ek din chuka doon ga
♥—♥—♥—♥—♥
پہلے تو میں گزر گیا یونہی جیسے کوئی انجان
پھر میں اسے پہچان کے ہوا بہت حیران
Pehle to main guzar gya yunhi jese koi anjaan
Phir main usay pehchan ke hua bohat hairaan
♥—♥—♥—♥—♥
بھروسہ ہی نہیں مجھ کو کسی پر
کسی کو رازداں کیسے کروں میں
Bharosa hi nahi mujh ko kisi par
Kisi ko raazdaan kese karon main
♥—♥—♥—♥—♥
اپنی اپنی زندگی میں مبتلا اتنے رہے
سارا کچھ دھندلا گیا ہے ہم جدا اتنے رہے
Apni apni zindagi main mubtala itne rahe
Sara kuch dhundlaa gya hai hum juda itne rahe
♥—♥—♥—♥—♥
جس سے بات ہے کرنی ہوتی
اسی سے ہم نہیں کرتے
Jis se baat hai karni hoti
Usi se hum nahi karte
♥—♥—♥—♥—♥
بھری دنیا میں جی نہیں لگتا
جانے کس چیز کی کمی ہے ابھی
Bhari duniya main jee nahi lagta
Janay kis cheez ki kami hai abhi
♥—♥—♥—♥—♥
ایک دشت لامکاں پھیلا ہے میرے ہر طرف
دشت سے نکلوں تو جا کر کن ٹھکانوں میں رہوں
Ek dasht-e-la makan phela ha mere har tarf
Dasht se nikloon tou ja kar kin thikaano main rahon
♥—♥—♥—♥—♥
ایک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو
میں ایک دریا کے پار اتیرا تو میں نے دیکھا
Ek aur dariya ka saamna tha munir mujh ko
Main ek dariya ke paar utra toh main ne dekha
♥—♥—♥—♥—♥
گھٹا دیکھ کر خوش ہوئیں لڑکیاں
چھتوں پر کھلے پھول برسات کے
Ghata dekh kar khush hueen ladkiyan
Chaton par khile phool barsat ke
♥—♥—♥—♥—♥
Munir Niazi Ghazals
Hamesha Dair Ker Deta Hon Mein
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
ضروری بات کہنی ہوں
کوئی وعدہ نبھانا ہو
اُسے آواز دینی ہوں
اُسے واپس بُلانا ہو
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
مدد کرنی ہو اُس کی
یار کی ڈھارس بندھانا ہو
بُہت دیرینہ رستوں پر
کسی سے ملنے جانا ہو
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
بدلتے موسموں کی سیر میں
دل کو لگانا ہو
کسی کو یاد رکھنا ہو
کسی کو بُھول جانا ہو
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
کسی کو موت سے پہلے
کسی غم سے بچانا ہو
حقیقت اور تھی کچھ
اُس کو جا کے یہ بتانا ہو
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
♥—♥—♥—♥—♥
Ye Kesa Nasha Hai Mein Kis Ajab Khumar Mein Hon
یہ کیسا نشہ ہے میں کس عجب خمار میں ہوں
تو آ کے جا بھی چکا ہے میں انتظار میں ہوں
مکاں ہے قبر جسے لوگ خود بناتے ہیں
میں اپنے گھر میں ہوں یا میں کسی مزار میں ہوں
در فصیل کھلا یا پہاڑ سر سے ہٹا
میں اب گری ہوئی گلیوں کے مرگ زار میں ہوں
بس اتنا ہوش ہے مجھ کو کہ اجنبی ہیں سب
رکا ہوا ہوں سفر میں کسی دیار میں ہوں
میں ہوں بھی اور نہیں بھی عجیب بات ہے یہ
یہ کیسا جبر ہے میں جس کے اختیار میں ہوں
منیرؔ دیکھ شجر چاند اور دیواریں
ہوا خزاں کی ہے سر پر شب بہار میں ہوں
♥—♥—♥—♥—♥
Khayal Kis Ka Tha Mujhy Khayal Mein Mila
خیال جس کا تھا مجھے خیال میں ملا مجھے
سوال کا جواب بھی سوال میں ملا مجھے
گیا تو اس طرح گیا کہ مدتوں نہیں ملا
ملا جو پھر تو یوں کہ وہ ملال میں ملا مجھے
تمام علم زیست کا گزشتگاں سے ہی ہوا
عمل گزشتہ دور کا مثال میں ملا مجھے
ہر ایک سخت وقت کے بعد اور وقت ہے
نشاں کمال فکر کا زوال میں ملا مجھے
نہال سبز رنگ میں جمال جس کا ہے منیرؔ
کسی قدیم خواب کے محال میں ملا مجھے
♥—♥—♥—♥—♥
Aa Gai Yaad Sham Dhalte Hi
آ گئی یاد شام ڈھلتے ہی
بجھ گیا دل چراغ جلتے ہی
کھل گئے شہر غم کے دروازے
اک ذرا سی ہوا کے چلتے ہی
کون تھا تو کہ پھر نہ دیکھا تجھے
مٹ گیا خواب آنکھ ملتے ہی
خوف آتا ہے اپنے ہی گھر سے
ماہ شب تاب کے نکلتے ہی
تو بھی جیسے بدل سا جاتا ہے
عکس دیوار کے بدلتے ہی
خون سا لگ گیا ہے ہاتھوں میں
چڑھ گیا زہر گل مسلتے ہی
♥—♥—♥—♥—♥
Ghal Ki Barish Ne Bhi Tere Naqash Ko Dhoya Nahi
غم کی بارش نے بھی تیرے نقش کو دھویا نہیں
تو نے مجھ کو کھو دیا میں نے تجھے کھویا نہیں
نیند کا ہلکا گلابی سا خمار آنکھوں میں تھا
یوں لگا جیسے وہ شب کو دیر تک سویا نہیں
ہر طرف دیوار و در اور ان میں آنکھوں کے ہجوم
کہہ سکے جو دل کی حالت وہ لب گویا نہیں
جرم آدم نے کیا اور نسل آدم کو سزا
کاٹتا ہوں زندگی بھر میں نے جو بویا نہیں
جانتا ہوں ایک ایسے شخص کو میں بھی منیرؔ
غم سے پتھر ہو گیا لیکن کبھی رویا نہیں
♥—♥—♥—♥—♥
Be Chain Bahot Ghabra-e-Hoy Rehna
بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا
اک آگ سی جذبوں کی دہکائے ہوئے رہنا
چھلکائے ہوئے چلنا خوشبو لب لعلیں کی
اک باغ سا ساتھ اپنے مہکائے ہوئے رہنا
اس حسن کا شیوہ ہے جب عشق نظر آئے
پردے میں چلے جانا شرمائے ہوئے رہنا
اک شام سی کر رکھنا کاجل کے کرشمے سے
اک چاند سا آنکھوں میں چمکائے ہوئے رہنا
عادت ہی بنا لی ہے تم نے تو منیرؔ اپنی
جس شہر میں بھی رہنا اکتائے ہوئے رہنا
♥—♥—♥—♥—♥
Be Khiyali Mein Youn Hi Bas Ik Irada Ker Liya
بے خیالی میں یوں ہی بس اک ارادہ کر لیا
اپنے دل کے شوق کو حد سے زیادہ کر لیا
جانتے تھے دونوں ہم اس کو نبھا سکتے نہیں
اس نے وعدہ کر لیا میں نے بھی وعدہ کر لیا
غیر سے نفرت جو پا لی خرچ خود پر ہو گئی
جتنے ہم تھے ہم نے خود کو اس سے آدھا کر لیا
شام کے رنگوں میں رکھ کر صاف پانی کا گلاس
آب سادہ کو حریف رنگ بادہ کر لیا
ہجرتوں کا خوف تھا یا پر کشش کہنہ مقام
کیا تھا جس کو ہم نے خود دیوار جادہ کر لیا
ایک ایسا شخص بنتا جا رہا ہوں میں منیرؔ
جس نے خود پر بند حسن و جام و بادہ کر لیا
♥—♥—♥—♥—♥
Zinda Rahain Tu Kia Hai Jo Mar Jain Ham Tu Kia
زندہ رہیں تو کیا ہے جو مر جائیں ہم تو کیا
دنیا سے خامشی سے گزر جائیں ہم تو کیا
ہستی ہی اپنی کیا ہے زمانے کے سامنے
اک خواب ہیں جہاں میں بکھر جائیں ہم تو کیا
اب کون منتظر ہے ہمارے لیے وہاں
شام آ گئی ہے لوٹ کے گھر جائیں ہم تو کیا
دل کی خلش تو ساتھ رہے گی تمام عمر
دریائے غم کے پار اتر جائیں ہم تو کیا
♥—♥—♥—♥—♥
Kisi Ko Apne Amal Ka Hisab Kia Dete
کسی کو اپنے عمل کا حساب کیا دیتے
سوال سارے غلط تھے جواب کیا دیتے
خراب صدیوں کی بے خوابیاں تھیں آنکھوں میں
اب ان بے انت خلاؤں میں خواب کیا دیتے
ہوا کی طرح مسافر تھے دلبروں کے دل
انہیں بس ایک ہی گھر کا عذاب کیا دیتے
شراب دل کی طلب تھی شرع کے پہرے میں
ہم اتنی تنگی میں اس کو شراب کیا دیتے
منیرؔ دشت شروع سے سراب آسا تھا
اس آئنے کو تمنا کی آب کیا دیتے
♥—♥—♥—♥—♥
Itne Khamosh Bhi Raha Na Kero
اتنے خاموش بھی رہا نہ کرو
غم جدائی میں یوں کیا نہ کرو
خواب ہوتے ہیں دیکھنے کے لیے
ان میں جا کر مگر رہا نہ کرو
کچھ نہ ہوگا گلہ بھی کرنے سے
ظالموں سے گلہ کیا نہ کرو
ان سے نکلیں حکایتیں شاید
حرف لکھ کر مٹا دیا نہ کرو
اپنے رتبے کا کچھ لحاظ منیرؔ
یار سب کو بنا لیا نہ کرو
♥—♥—♥—♥—♥
Read More: Mirza Ghalib Best Poetry