Amjad Islam Amjad is a famous Pakistani Urdu poet, play and songs writer. He has been awarded various awards by the Government of Pakistan for being the best writer, including Sitara-e-Imtiaz and Pride of Performance. Poetry written on his sad love is very popular among the youth. Let’s take a look at his best poetry.
Amjad Islam Amjad 2 Lines Poetry
اُس کے لہجے میں برف تھی لیکن
چُھو کے دیکھا تو ہاتھ جلنے لگے
Us ke lahaje mein barph thee lekin
Choo ke dekha to haath jalane lage
♥—♥—♥—♥—♥
آنکھوں میں کیسے تن گٸ دیوارِ بے حِسی
سینوں میں گُھٹ کے رہ گئی آواز کس طرح
Aankhon mein kaise tan gaee deevaar e be hisee
Seenon mein ghut ke rah gaee aavaaz kis tarah
♥—♥—♥—♥—♥
اِک نظر دیکھا تھا اس نے آگے یاد نہیں
کُھل جاتی ہے دریا کی اُوقات سمندر میں
Ek nazar dekha tha us ne aage yaad nahin
Khul jaatee hai dariya kee auqaat samundar mein
♥—♥—♥—♥—♥
مانا نظر کے سامنے ہے بے شمار دُھند
ہے دیکھنا کہ دُھند کے اس پار کون ہے
Mana nazar ke samne hai be-shumar dhund
Hai dekhna keh dhund ke is paar kaun hai
♥—♥—♥—♥—♥
بے وفا تو وہ خیر تھا امجد
لیکن اس میں کہیں وفا بھی تھی
Bewafa to vo khair tha Amajad
Lekin us mein kaheen wafa bhee thee
♥—♥—♥—♥—♥
بچھڑ کے تُجھ سے نہ جی پائے
مختصر یہ ہے اِس ایک بات سے نکلی ہے داستان کیا کیا
Bichhad ke tujh se na jee pay
Mukhtasar ye hai is ek baat se nikalee hai daastaan kya kya
♥—♥—♥—♥—♥
سوال یہ ہے کہ آپس میں ہم ملیں کیسے
ہمیشہ ساتھ تو چلتے ہیں دو کِنارے بھی
Sawal ye hai keh aapas mein ham milen kaise
Hamesha saath to chalate hain do kinaare bhee
♥—♥—♥—♥—♥
سائے لرزتے رہتے ہیں شہروں کی گلیوں میں
رہتے تھے انسان جہاں اب دہشت رہتی ہے
Saee larazate rahate hain shaharon kee galiyon mein
Rehty the insaan jahaan ab dahashat rahatee hai
♥—♥—♥—♥—♥
جیسے بارش سے دُھلے صحنِ گُلستان اَمجد
آنکھ جب خُشک ہوئی اور بھی چہرہ چمکا
Jeise baarish se dhule sehan i gulistaan amajad
Aankh jab khushk huee aur bhee chehara chamaka
♥—♥—♥—♥—♥
شبنمی آنکھوں کے جُگنو کانپتے ہونٹوں کے پھول
اِک لمہ تھا جو امجد آج تک گُزرا نہیں
Shabanamee aankhon ke juganu kaampate honthon ke phool
Ek lamha tha jo amajad aaj tak guzara nahin
♥—♥—♥—♥—♥
ہر بات جانتے ہوئے دل مانتا نہ تھا
ہم جانے اعتبار کے کس مرحلے میں تھے
Har baat maanate hue dil jaanata na tha
Ham jaane etibaar ke kis marahale mein the
♥—♥—♥—♥—♥
سائے ڈھلنے چراغ جلنے لگے
لوگ اپنے گھروں کو چلنے لگے
Saay daalane charaag jalane lage
Log apane gharon ko chalane lage
♥—♥—♥—♥—♥
اُس نے آہستہ سے جب پُکارا مجھے
جُھک کے تکنے لگا ہر ستارا مجھے
us ne ahista se jab pukara mujhe
jhuk ke takne laga har sitara mujhe
♥—♥—♥—♥—♥
وہ سامنے ہے پھر بھی دکھائی نہ دے سکے
میرے اور اُس کے بیچ دیوار کون ہے
Woh saamane hai phir bhee dikhaee na de sake
Mere aur us ke beech ye divaar kaun hai
♥—♥—♥—♥—♥
Amjad Islam Amjad Best Ghazals
Use Bhol Ja Use Bho Ja
کہاں آ کے رکنے تھے راستے کہاں موڑ تھا اسے بھول جا
وہ جو مل گیا اسے یاد رکھ جو نہیں ملا اسے بھول جا
وہ ترے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پہ برس گئیں
دل بے خبر مری بات سن اسے بھول جا اسے بھول جا
میں تو گم تھا تیرے ہی دھیان میں تری آس تیرے گمان میں
صبا کہہ گئی مرے کان میں مرے ساتھ آ اسے بھول جا
کسی آنکھ میں نہیں اشک غم ترے بعد کچھ بھی نہیں ہے کم
تجھے زندگی نے بھلا دیا تو بھی مسکرا اسے بھول جا
کہیں چاک جاں کا رفو نہیں کسی آستیں پہ لہو نہیں
کہ شہید راہ ملال کا نہیں خوں بہا اسے بھول جا
کیوں اٹا ہوا ہے غبار میں غم زندگی کے فشار میں
وہ جو درد تھا ترے بخت میں سو وہ ہو گیا اسے بھول جا
تجھے چاند بن کے ملا تھا جو ترے ساحلوں پہ کھلا تھا جو
وہ تھا ایک دریا وصال کا سو اتر گیا اسے بھول جا
♥—♥—♥—♥—♥
Thy Khawab Aik Hamary Bhi Aur Tumhary Bhi
تھے خواب ایک ہمارے بھی اور تمہارے بھی
پر اپنا کھیل دکھاتے رہے ستارے بھی
یہ زندگی ہے یہاں اس طرح ہی ہوتا ہے
سبھی نے بوجھ سے لادے ہیں کچھ اتارے بھی
سوال یہ ہے کہ آپس میں ہم ملیں کیسے
ہمیشہ ساتھ تو چلتے ہیں دو کنارے بھی
کسی کا اپنا محبت میں کچھ نہیں ہوتا
کہ مشترک ہیں یہاں سود بھی خسارے بھی
بگاڑ پر ہے جو تنقید سب بجا لیکن
تمہارے حصے کے جو کام تھے سنوارے بھی
بڑے سکون سے ڈوبے تھے ڈوبنے والے
جو ساحلوں پہ کھڑے تھے بہت پکارے بھی
پہ جیسے ریل میں دو اجنبی مسافر ہوں
سفر میں ساتھ رہے یوں تو ہم تمہارے بھی
یہی سہی تری مرضی سمجھ نہ پائے ہم
خدا گواہ کہ مبہم تھے کچھ اشارے بھی
یہی تو ایک حوالہ ہے میرے ہونے کا
یہی گراتی ہے مجھ کو یہی اتارے بھی
اسی زمین میں اک دن مجھے بھی سونا ہے
اسی زمیں کی امانت ہیں میرے پیارے بھی
وہ اب جو دیکھ کے پہچانتے نہیں امجدؔ
ہے کل کی بات یہ لگتے تھے کچھ ہمارے بھی
♥—♥—♥—♥—♥
Ye Aur Baat Hai Tujh Se Gila Nahi Kerty
یہ اور بات ہے تجھ سے گلا نہیں کرتے
جو زخم تو نے دیے ہیں بھرا نہیں کرتے
ہزار جال لیے گھومتی پھرے دنیا
ترے اسیر کسی کے ہوا نہیں کرتے
یہ آئنوں کی طرح دیکھ بھال چاہتے ہیں
کہ دل بھی ٹوٹیں تو پھر سے جڑا نہیں کرتے
وفا کی آنچ سخن کا تپاک دو ان کو
دلوں کے چاک رفو سے سلا نہیں کرتے
جہاں ہو پیار غلط فہمیاں بھی ہوتی ہیں
سو بات بات پہ یوں دل برا نہیں کرتے
ہمیں ہماری انائیں تباہ کر دیں گی
مکالمے کا اگر سلسلہ نہیں کرتے
جو ہم پہ گزری ہے جاناں وہ تم پہ بھی گزرے
جو دل بھی چاہے تو ایسی دعا نہیں کرتے
ہر اک دعا کے مقدر میں کب حضوری ہے
تمام غنچے تو امجدؔ کھلا نہیں کرتے
♥—♥—♥—♥—♥
Bheer Mein Ik Ajnabi Ka Samina Acha Laga
بھیڑ میں اک اجنبی کا سامنا اچھا لگا
سب سے چھپ کر وہ کسی کا دیکھنا اچھا لگا
سرمئی آنکھوں کے نیچے پھول سے کھلنے لگے
کہتے کہتے کچھ کسی کا سوچنا اچھا لگا
بات تو کچھ بھی نہیں تھیں لیکن اس کا ایک دم
ہاتھ کو ہونٹوں پہ رکھ کر روکنا اچھا لگا
چائے میں چینی ملانا اس گھڑی بھایا بہت
زیر لب وہ مسکراتا شکریہ اچھا لگا
دل میں کتنے عہد باندھے تھے بھلانے کے اسے
وہ ملا تو سب ارادے توڑنا اچھا لگا
بے ارادہ لمس کی وہ سنسنی پیاری لگی
کم توجہ آنکھ کا وہ دیکھنا اچھا لگا
نیم شب کی خاموشی میں بھیگتی سڑکوں پہ کل
تیری یادوں کے جلو میں گھومنا اچھا لگا
اس عدوئے جاں کو امجدؔ میں برا کیسے کہوں
جب بھی آیا سامنے وہ بے وفا اچھا لگا
♥—♥—♥—♥—♥
Chehry Pe Mery Zulf Ko Phelao Kisi Din
چہرے پہ مرے زلف کو پھیلاؤ کسی دن
کیا روز گرجتے ہو برس جاؤ کسی دن
رازوں کی طرح اترو مرے دل میں کسی شب
دستک پہ مرے ہاتھ کی کھل جاؤ کسی دن
پیڑوں کی طرح حسن کی بارش میں نہا لوں
بادل کی طرح جھوم کے گھر آؤ کسی دن
خوشبو کی طرح گزرو مری دل کی گلی سے
پھولوں کی طرح مجھ پہ بکھر جاؤ کسی دن
گزریں جو میرے گھر سے تو رک جائیں ستارے
اس طرح مری رات کو چمکاؤ کسی دن
میں اپنی ہر اک سانس اسی رات کو دے دوں
سر رکھ کے مرے سینے پہ سو جاؤ کسی دن
♥—♥—♥—♥—♥
Read More: Munir Niazi Best Poetry